عرب بالخصوص قریش ایک تاجر قوم تھی۔ اس زمانہ کی سادگی اور آلات حمل و نقل اور رَسل و رسائل کی بے حد کمی کے باوجود دنیا کی مشرق و مغرب ان کے زیر قدم تھی۔ دوردراز کے ملکوں سے اموال تجارت کی درآمد و برآمد ان کا پیشہ تھا۔ اس تجاری سلسلہ میں ان کے تعلقات ہندوستان کے ساتھ بھی بعثِ نبی کریم صلی علیہ وآلِہ وسلم سے پہلے ہی قائم تھے۔ بالخصوص مالابار (لنکا) ان کا تجارتی مرکز تھا بہت سے عرب یہیں آباد ہوگئے تھے۔
مشہور فرانسیسی مورخ لیبان اپنی کتاب ’’تمدن عرب ‘‘ میں لکھتا ہے کہ
’’عربوں نے تجارتی تعلقات کو بہت بڑی وسعت دی وہ بہت جلد ساحل کارومنڈل، ملابار، سماٹرا، جزائر بحرہند کو طے کرتے ہوئے جنوبی چین تک پہنچ گئے۔
0 Comments